متھرا،5نومبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اترپردیش حکومت نے متھرا ضلع میں گزشتہ دو جون کو ایک سرکاری باغ کے قبضے سے آزاد کرانے کی کوشش میں پولیس سے ہوئے تصادم کے واقعہ کی تحقیقات کر رہے ایک عدالتی انکوائری کمیشن کی مدت اب 31مارچ 2017تک بڑھا دی ہے۔یہ معلومات کمیشن کے سیکریٹری اور سابق ضلع جج پرمود کمار گوئل نے آج فون پر دی۔انہوں نے نامہ نگار کو مطلع کیا کہ چونکہ مذکورہ معاملے کی تحقیقات کے لئے 6جون کو دو ماہ کے لئے قائم کئے واحد عدالتی جانچ کمیشن کی مدت تین ماہ کے لئے بڑھائے جانے کے بعد آج ختم ہو رہی تھی، اس لئے حکومت نے ایک دن پہلے ہی اس ارادے کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اب تحقیقات کاوقت اگلے سال مارچ ماہ کے اختتام تک بڑھا دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈجج مرزا امتیاز مرتضی کی صدارت میں قائم انکوائری کمیشن نے اب تک 135سرکاری و غیر سرکاری گواہوں کے بیان درج کر لئے ہیں۔آئندہ 14نومبر سے تین دن تک کیس سے متعلق ان افسروں سے پوچھ گچھ کی جائے گی جو واقعہ کے دوران متھرا میں تعینات تھے اور جن پر قانون نظام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری تھی۔انہوں نے بتایا کہ ان سے یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ حقیقت میں یہ واقعہ کس طرح ہوا اور اسے روکنے کے لئے انہوں نے کیا اقدامات کئے،یا جو اقدامات کئے جانے تھے، وہ کیوں نہیں کئے۔غور طلب ہے کہ اس واقعہ میں متھرا کے دو جانباز پولیس افسر ایس پی (سٹی)مکل دویدی اور فرح تھانہ انچارج سنتوش یادوشہیدہوگئے تھے۔ 27دوسرے شخص ہلاک ہو گئے تھے اور باغ کے سیکشن کے 105ایکڑ میں پھیلی سرکاری نرسری باغ میں کروڑوں کی جائیداد کو نقصان ہوا تھا۔واقعہ کے اہم ملزم رام ورکش یادو اور اس کے ڈھائی تین ہزار کارندوں نے پولیس پر اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہ لوگ کوئی بھی سخت کارروائی کرنے سے ایک دن پہلے انہیں آخری بار سمجھا بجھا کر مظاہرے کے بہانے غیر قانونی طور پرقبضہ کئے گئے باغ کو خالی کرانے کے لئے مذاکرات کرنے گئے تھے۔